EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کہانی لکھتے ہوئے داستاں سناتے ہوئے
وہ سو گیا ہے مجھے خواب سے جگاتے ہوئے

سلیم کوثر




کیسے ہنگامۂ فرصت میں ملے ہیں تجھ سے
ہم بھرے شہر کی خلوت میں ملے ہیں تجھ سے

سلیم کوثر




کیسے ہنگامۂ فرصت میں ملے ہیں تجھ سے
ہم بھرے شہر کی خلوت میں ملے ہیں تجھ سے

سلیم کوثر




خاموش سہی مرکزی کردار تو ہم تھے
پھر کیسے بھلا تیری کہانی سے نکلتے

سلیم کوثر




کچھ اس طرح سے وہ شامل ہوا کہانی میں
کہ اس کے بعد جو کردار تھا فسانہ ہوا

سلیم کوثر




کچھ اس طرح سے وہ شامل ہوا کہانی میں
کہ اس کے بعد جو کردار تھا فسانہ ہوا

سلیم کوثر




کیا عجب کار تحیر ہے سپرد نار عشق
گھر میں جو تھا بچ گیا اور جو نہیں تھا جل گیا

سلیم کوثر