EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

رات دن تو رہے رقیباں سنگ
دیکھنا تیرا مجھ محال ہوا

صدرالدین محمد فائز




تجھ کو ہے ہم سے جدائی آرزو
میرے دل میں شوق ہے دیدار کا

صدرالدین محمد فائز




تجھ کو ہے ہم سے جدائی آرزو
میرے دل میں شوق ہے دیدار کا

صدرالدین محمد فائز




عشاق جاں بکف کھڑے ہیں تیرے آس پاس
اے دل ربائے غارت جاں اپنے فن میں آ

صدرالدین محمد فائز




وہی قدر فائزؔ کی جانے بہت
جسے عشق کا زخم کاری لگے

صدرالدین محمد فائز




خفا رہنے لگے ہو مجھ سے اکثر
جدا ہو جاؤ گے اب کے برس کیا

سعید عاصم




ہم بھی اسی کے ساتھ گئے ہوش سے سعیدؔ
لمحہ جو قید وقت سے باہر چلا گیا

سعید احمد