EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ان کی یاد میں بہتے آنسو خشک اگر ہو جائیں گے
سات سمندر اپنی خالی آنکھوں میں بھر لاؤں گا

صادق




ان کی یاد میں بہتے آنسو خشک اگر ہو جائیں گے
سات سمندر اپنی خالی آنکھوں میں بھر لاؤں گا

صادق




اٹھا ہی لایا سبھی راستے وہ کاندھوں پر
یقین اس پہ نہ کرتا تو میں کدھر جاتا

صادق




جب بھی تری قربت کے کچھ امکاں نظر آئے
ہم خوش ہوئے اتنے کی پریشاں نظر آئے

صادق نسیم




تمہارا نام کسی اجنبی کے لب پر تھا
ذرا سی بات تھی دل کو مگر لگی ہے بہت

صادق نسیم




تمہارا نام کسی اجنبی کے لب پر تھا
ذرا سی بات تھی دل کو مگر لگی ہے بہت

صادق نسیم




زندہ رہنے کے تھے جتنے اسلوب
زندگی کٹ گئی تب یاد آئے

صادق نسیم