EN हिंदी
عدو سے شکوۂ قید و قفس کیا | شیح شیری
adu se shikwa-e-qaid-o-qafas kya

غزل

عدو سے شکوۂ قید و قفس کیا

سعید عاصم

;

عدو سے شکوۂ قید و قفس کیا
تمہارے بعد جینے کی ہوس کیا

ہم اپنی دسترس میں بھی نہیں ہیں
زمانے پر ہماری دسترس کیا

کئی دن سے یہ دل کیوں مضطرب ہے
نہیں چلتا اب اس پہ اپنا بس کیا

ہمارے پاؤں میں چھالے پڑے ہیں
تو پھر اس میں خطائے خار و خس کیا

جہاں خالی جگہ ہے بیٹھ جاؤ
عقیدت میں یہ فکر پیش و پس کیا

خفا رہنے لگے ہو مجھ سے اکثر
جدا ہو جاؤ گے اب کے برس کیا