تمہیں پروا نہ ہو مجھ کو تو جنس دل کی پروا ہے
کہاں ڈھونڈوں کہاں پھینکی کہاں دیکھوں کہاں رکھ دی
سائل دہلوی
یہ مسجد ہے یہ مے خانہ تعجب اس پر آتا ہے
جناب شیخ کا نقش قدم یوں بھی ہے اور یوں بھی
سائل دہلوی
گلشن کی فقط پھولوں سے نہیں کانٹوں سے بھی زینت ہوتی ہے
جینے کے لئے اس دنیا میں غم کی بھی ضرورت ہوتی ہے
صبا افغانی
جو آ کے رکے دامن پہ صباؔ وہ اشک نہیں ہے پانی ہے
جو اشک نہ چھلکے آنکھوں سے اس اشک کی قیمت ہوتی ہے
صبا افغانی
جو آ کے رکے دامن پہ صباؔ وہ اشک نہیں ہے پانی ہے
جو اشک نہ چھلکے آنکھوں سے اس اشک کی قیمت ہوتی ہے
صبا افغانی
کرنا ہی پڑے گا ضبط الم پینے ہی پڑیں گے یہ آنسو
فریاد و فغاں سے اے ناداں توہین محبت ہوتی ہے
صبا افغانی
آئینہ کیسا تھا وہ شام شکیبائی کا
سامنا کر نہ سکا اپنی ہی بینائی کا
صبا اکبرآبادی