EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تمہیں پروا نہ ہو مجھ کو تو جنس دل کی پروا ہے
کہاں ڈھونڈوں کہاں پھینکی کہاں دیکھوں کہاں رکھ دی

سائل دہلوی




یہ مسجد ہے یہ مے خانہ تعجب اس پر آتا ہے
جناب شیخ کا نقش قدم یوں بھی ہے اور یوں بھی

سائل دہلوی




گلشن کی فقط پھولوں سے نہیں کانٹوں سے بھی زینت ہوتی ہے
جینے کے لئے اس دنیا میں غم کی بھی ضرورت ہوتی ہے

صبا افغانی




جو آ کے رکے دامن پہ صباؔ وہ اشک نہیں ہے پانی ہے
جو اشک نہ چھلکے آنکھوں سے اس اشک کی قیمت ہوتی ہے

صبا افغانی




جو آ کے رکے دامن پہ صباؔ وہ اشک نہیں ہے پانی ہے
جو اشک نہ چھلکے آنکھوں سے اس اشک کی قیمت ہوتی ہے

صبا افغانی




کرنا ہی پڑے گا ضبط الم پینے ہی پڑیں گے یہ آنسو
فریاد و فغاں سے اے ناداں توہین محبت ہوتی ہے

صبا افغانی




آئینہ کیسا تھا وہ شام شکیبائی کا
سامنا کر نہ سکا اپنی ہی بینائی کا

صبا اکبرآبادی