EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دوستوں سے یہ کہوں کیا کہ مری قدر کرو
ابھی ارزاں ہوں کبھی پاؤ گے نایاب مجھے

صبا اکبرآبادی




گئے تھے نقد گرانمایۂ خلوص کے ساتھ
خرید لائے ہیں سستی عداوتیں کیا کیا

صبا اکبرآبادی




گئے تھے نقد گرانمایۂ خلوص کے ساتھ
خرید لائے ہیں سستی عداوتیں کیا کیا

صبا اکبرآبادی




غلط فہمیوں میں جوانی گزاری
کبھی وہ نہ سمجھے کبھی ہم نہ سمجھے

صبا اکبرآبادی




غم دوراں کو بڑی چیز سمجھ رکھا تھا
کام جب تک نہ پڑا تھا غم جاناں سے ہمیں

صبا اکبرآبادی




غم دوراں کو بڑی چیز سمجھ رکھا تھا
کام جب تک نہ پڑا تھا غم جاناں سے ہمیں

صبا اکبرآبادی




ہوس پرست ادیبوں پہ حد لگے کوئی
تباہ کرتے ہیں لفظوں کی عصمتیں کیا کیا

صبا اکبرآبادی