EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خط شوق کو پڑھ کے قاصد سے بولے
یہ ہے کون دیوانہ خط لکھنے والا

سائل دہلوی




خط شوق کو پڑھ کے قاصد سے بولے
یہ ہے کون دیوانہ خط لکھنے والا

سائل دہلوی




کھل گئی شمع تری ساری کرامات جمال
دیکھ پروانے کدھر کھول کے پر جاتے ہیں

سائل دہلوی




معلوم نہیں کس سے کہانی مری سن لی
بھاتا ہی نہیں اب انہیں افسانہ کسی کا

سائل دہلوی




محتسب تسبیح کے دانوں پہ یہ گنتا رہا
کن نے پی کن نے نہ پی کن کن کے آگے جام تھا

سائل دہلوی




محتسب تسبیح کے دانوں پہ یہ گنتا رہا
کن نے پی کن نے نہ پی کن کن کے آگے جام تھا

سائل دہلوی




تم آؤ مرگ شادی ہے نہ آؤ مرگ ناکامی
نظر میں اب رہ ملک عدم یوں بھی ہے اور یوں بھی

سائل دہلوی