EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آئینہ کیسا تھا وہ شام شکیبائی کا
سامنا کر نہ سکا اپنی ہی بینائی کا

صبا اکبرآبادی




آپ آئے ہیں سو اب گھر میں اجالا ہے بہت
کہیے جلتی رہے یا شمع بجھا دی جائے

صبا اکبرآبادی




آپ کے لب پہ اور وفا کی قسم
کیا قسم کھائی ہے خدا کی قسم

صبا اکبرآبادی




آپ کے لب پہ اور وفا کی قسم
کیا قسم کھائی ہے خدا کی قسم

صبا اکبرآبادی




ابھی تو ایک وطن چھوڑ کر ہی نکلے ہیں
ہنوز دیکھنی باقی ہیں ہجرتیں کیا کیا

صبا اکبرآبادی




اچھا ہوا کہ سب در و دیوار گر پڑے
اب روشنی تو ہے مرے گھر میں ہوا تو ہے

صبا اکبرآبادی




اچھا ہوا کہ سب در و دیوار گر پڑے
اب روشنی تو ہے مرے گھر میں ہوا تو ہے

صبا اکبرآبادی