گلشن کی فقط پھولوں سے نہیں کانٹوں سے بھی زینت ہوتی ہے
جینے کے لئے اس دنیا میں غم کی بھی ضرورت ہوتی ہے
اے واعظ ناداں کرتا ہے تو ایک قیامت کا چرچا
یہاں روز نگاہیں ملتی ہیں یہاں روز قیامت ہوتی ہے
وو پرسش غم کو آئے ہیں کچھ کہہ نہ سکوں چپ رہ نہ سکوں
خاموش رہوں تو مشکل ہے کہہ دوں تو شکایت ہوتی ہے
کرنا ہی پڑے گا ضبط الم پینے ہی پڑیں گے یہ آنسو
فریاد و فغاں سے اے ناداں توہین محبت ہوتی ہے
جو آ کے رکے دامن پہ صباؔ وہ اشک نہیں ہے پانی ہے
جو اشک نہ چھلکے آنکھوں سے اس اشک کی قیمت ہوتی ہے
غزل
گلشن کی فقط پھولوں سے نہیں کانٹوں سے بھی زینت ہوتی ہے
صبا افغانی