اس تماشے میں تأثر کوئی لانے کے لیے
قتل بانیؔ جسے ہونا تھا وہ کردار تھا میں
راجیندر منچندا بانی
اس تماشے میں تأثر کوئی لانے کے لیے
قتل بانیؔ جسے ہونا تھا وہ کردار تھا میں
راجیندر منچندا بانی
کسی مقام سے کوئی خبر نہ آنے کی
کوئی جہاز زمیں پر نہ اب اترنے کا
راجیندر منچندا بانی
کوئی بھی گھر میں سمجھتا نہ تھا مرے دکھ سکھ
ایک اجنبی کی طرح میں خود اپنے گھر میں تھا
راجیندر منچندا بانی
کوئی بھی گھر میں سمجھتا نہ تھا مرے دکھ سکھ
ایک اجنبی کی طرح میں خود اپنے گھر میں تھا
راجیندر منچندا بانی
ماضی سے ابھریں وہ زندہ تصویریں
اتر گیا سب نشہ نئے پرانے کا
راجیندر منچندا بانی
مرے بنائے ہوئے بت میں روح پھونک دے اب
نہ ایک عمر کی محنت مری اکارت کر
راجیندر منچندا بانی