پھیلتی جائے گی چاروں سمت اک خوش رونقی
ایک موسم میرے اندر سے نکلتا جائے گا
راجیندر منچندا بانی
شامل ہوں قافلے میں مگر سر میں دھند ہے
شاید ہے کوئی راہ جدا بھی مرے لیے
راجیندر منچندا بانی
شامل ہوں قافلے میں مگر سر میں دھند ہے
شاید ہے کوئی راہ جدا بھی مرے لیے
راجیندر منچندا بانی
تھی پاؤں میں کوئی زنجیر بچ گئے ورنہ
رم ہوا کا تماشا یہاں رہا ہے بہت
راجیندر منچندا بانی
اڑ چلا وہ اک جدا خاکہ لیے سر میں اکیلا
صبح کا پہلا پرندہ آسماں بھر میں اکیلا
راجیندر منچندا بانی
اڑ چلا وہ اک جدا خاکہ لیے سر میں اکیلا
صبح کا پہلا پرندہ آسماں بھر میں اکیلا
راجیندر منچندا بانی
اداس شام کی یادوں بھری سلگتی ہوا
ہمیں پھر آج پرانے دیار لے آئی
راجیندر منچندا بانی