EN हिंदी
سر بہ سر ایک چمکتی ہوئی تلوار تھا میں | شیح شیری
sar-ba-sar ek chamakti hui talwar tha main

غزل

سر بہ سر ایک چمکتی ہوئی تلوار تھا میں

راجیندر منچندا بانی

;

سر بہ سر ایک چمکتی ہوئی تلوار تھا میں
موج دریا سے مگر بر سر پیکار تھا میں

میں کسی لمحۂ بے وقت کا اک سایہ تھا
یا کسی حرف تہی اسم کا اظہار تھا میں

ایک اک موج پٹخ دیتی تھی باہر مجھ کو
کبھی اس پار تھا میں اور کبھی اس پار تھا میں

اس نے پھر ترک تعلق کا بھی موقع نہ دیا
گھٹتے رشتوں سے کہ ہر چند خبردار تھا میں

اس تماشے میں تأثر کوئی لانے کے لیے
قتل بانیؔ جسے ہونا تھا وہ کردار تھا میں