یہ نازک لب ہیں یا آپس میں دو لپٹی ہوئی کلیاں
ذرا ان کو الگ کر دو ترنم پھوٹ جائیں گے
راجیندر کرشن
آج کیا لوٹتے لمحات میسر آئے
یاد تم اپنی عنایات سے بڑھ کر آئے
راجیندر منچندا بانی
آج کیا لوٹتے لمحات میسر آئے
یاد تم اپنی عنایات سے بڑھ کر آئے
راجیندر منچندا بانی
اے دوست میں خاموش کسی ڈر سے نہیں تھا
قائل ہی تری بات کا اندر سے نہیں تھا
راجیندر منچندا بانی
بانیؔ ذرا سنبھل کے محبت کا موڑ کاٹ
اک حادثہ بھی تاک میں ہوگا یہیں کہیں
راجیندر منچندا بانی
بانیؔ ذرا سنبھل کے محبت کا موڑ کاٹ
اک حادثہ بھی تاک میں ہوگا یہیں کہیں
راجیندر منچندا بانی
بگولے اس کے سر پر چیختے تھے
مگر وہ آدمی چپ ذات کا تھا
راجیندر منچندا بانی