EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ نازک لب ہیں یا آپس میں دو لپٹی ہوئی کلیاں
ذرا ان کو الگ کر دو ترنم پھوٹ جائیں گے

راجیندر کرشن




آج کیا لوٹتے لمحات میسر آئے
یاد تم اپنی عنایات سے بڑھ کر آئے

راجیندر منچندا بانی




آج کیا لوٹتے لمحات میسر آئے
یاد تم اپنی عنایات سے بڑھ کر آئے

راجیندر منچندا بانی




اے دوست میں خاموش کسی ڈر سے نہیں تھا
قائل ہی تری بات کا اندر سے نہیں تھا

راجیندر منچندا بانی




بانیؔ ذرا سنبھل کے محبت کا موڑ کاٹ
اک حادثہ بھی تاک میں ہوگا یہیں کہیں

راجیندر منچندا بانی




بانیؔ ذرا سنبھل کے محبت کا موڑ کاٹ
اک حادثہ بھی تاک میں ہوگا یہیں کہیں

راجیندر منچندا بانی




بگولے اس کے سر پر چیختے تھے
مگر وہ آدمی چپ ذات کا تھا

راجیندر منچندا بانی