EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شمع کی طرح سے جلنا سیکھ اوروں کے لئے
گر تمنا دل میں ہے تو رونق محفل بنے

احمد شاہد خاں




یہ گتھی کب سے میں سلجھا رہا ہوں
جہاں سے میں ہوں یا مجھ سے جہاں ہے

احمد شاہد خاں




ابھی ہمیں گزارنی ہے ایک عمر مختصر
مگر ہماری عمر مختصر میں کتنی دیر ہے

احمد شہریار




فقیر شہر بھی رہا ہوں شہریارؔ بھی مگر
جو اطمینان فقر میں ہے تاج و تخت میں نہیں

احمد شہریار




حد گماں سے ایک شخص دور کہیں چلا گیا
میں بھی وہیں چلا گیا میں بھی گزشتگاں میں تھا

احمد شہریار




ہمارے شہر کی روایتوں میں ایک یہ بھی تھا
دعا سے قبل پوچھنا اثر میں کتنی دیر ہے

احمد شہریار




علم کا دم بھرنا چھوڑو بھی اور عمل کو بھول بھی جاؤ
آئینہ خانے میں ہو صاحب فکر کرو حیرانی کی

احمد شہریار