EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ایک اسی بات کا تھا ڈر اس کو
مجھ میں انکار کی بھی ہمت تھی

پوجا بھاٹیا




قتل کرنا تو اس کو ٹھیک نہیں
عشق کی موت حادثے میں ہو

پوجا بھاٹیا




اس کی بے چینی بڑھانا چاہتی ہوں
سنیے کہہ کر چپ لگانا چاہتی ہوں

پوجا بھاٹیا




وہ جو پہلا تھا اپنا عشق وہی
آخری واردات تھی دل کی

پوجا بھاٹیا




وہ کس کا ہے اس سے کیا لینا دینا
بعض دفعہ کافی ہے اس کا ہونا بھی

پوجا بھاٹیا




آج جنوں کے ڈھنگ نئے ہیں
تیری گلی بھی چھوٹ نہ جائے

قابل اجمیری




آج قابلؔ مے کدے میں انقلاب آنے کو ہے
اہل دل اندیشۂ سود و زیاں تک آ گئے

قابل اجمیری