EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں
اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں

قابل اجمیری




ابھی تو تنقید ہو رہی ہے مرے مذاق جنوں پہ لیکن
تمہاری زلفوں کی برہمی کا سوال آیا تو کیا کرو گے

قابل اجمیری




بہت کام لینے ہیں درد جگر سے
کہیں زندگی کو قرار آ نہ جائے

قابل اجمیری




دن چھپا اور غم کے سائے ڈھلے
آرزو کے نئے چراغ جلے

قابل اجمیری




غم جہاں کے تقاضے شدید ہیں ورنہ
جنون کوچۂ دلدار ہم بھی رکھتے ہیں

قابل اجمیری




حیرتوں کے سلسلے سوز نہاں تک آ گئے
ہم نظر تک چاہتے تھے تم تو جاں تک آ گئے

قابل اجمیری




ہم بدلتے ہیں رخ ہواؤں کا
آئے دنیا ہمارے ساتھ چلے

قابل اجمیری