EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

رکھ دی ہے اس نے کھول کے خود جسم کی کتاب
سادہ ورق پہ لے کوئی منظر اتار دے

پریم کمار نظر




اسی کے ذکر سے ہم شہر میں ہوئے بد نام
وہ ایک شخص کہ جس سے ہماری بول نہ چال

پریم کمار نظر




آخر اس کی سوکھی لکڑی ایک چتا کے کام آئی
ہرے بھرے قصہ سنتے تھے جس پیپل کے بارے میں

پریم واربرٹنی




کبھی کھولے تو کبھی زلف کو بکھرائے ہے
زندگی شام ہے اور شام ڈھلی جائے ہے

پریم واربرٹنی




تم نے لکھا ہے مرے خط مجھے واپس کر دو
ڈر گئیں حسن دلآویز کی رسوائی سے

پریم واربرٹنی




میری تنہائی کی پگڈنڈی پر
میرے ہمراہ خدا رہتا ہے

پرتپال سنگھ بیتاب




چلتے چلتے اکثر رک کر سوچا بھی
کیا منزل پر یاد رہے گا رستا بھی

پوجا بھاٹیا