EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کسی کی زلف کے سودے میں رات کی ہے بسر
کسی کے رخ کے تصور میں دن تمام کیا

پیر شیر محمد عاجز




کندنی رنگ کا میں کشتہ ہوں
کیوں نہ ہو میری زعفرانی خاک

پیر شیر محمد عاجز




نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق
خاک کے پتلے کا ہے خاک کا پتلا عاشق

پیر شیر محمد عاجز




ناخن کا رنگ سینہ خراشی سے یہ ہوا
سرخی شفق سے آتی ہے جیسے ہلال پر

پیر شیر محمد عاجز




پھٹ جاتے ہیں زخم دل بے تاب کے انگور
ساقی ترے ہاتھوں سے جو ساغر نہیں ملتا

پیر شیر محمد عاجز




شب وصل آج وہ تاکید کرتے ہیں محبت سے
ابھی سو رہنے دو کچھ رات گزرے تو جگا لینا

پیر شیر محمد عاجز




سنا ہے عرش الٰہی اسی کو کہتے ہیں
طواف کعبۂ دل ہم نے صبح و شام کیا

پیر شیر محمد عاجز