EN हिंदी
یوں نہیں وہ نظر نہیں آتا | شیح شیری
yun nahin wo nazar nahin aata

غزل

یوں نہیں وہ نظر نہیں آتا

پرویز ساحر

;

یوں نہیں وہ نظر نہیں آتا
ہم کو دیدار کر نہیں آتا

وقت اچھا ضرور آتا ہے
پر کبھی وقت پر نہیں آتا

صرف رونا ہی مجھ کو آتا ہے
اور کوئی ہنر نہیں آتا

جو بھی جاتا ہے اس کے کوچے میں
پھر وہ بار دگر نہیں آتا

اس کا جلوہ بھی اک تماشہ ہے
نظر آتا ہے پر نہیں آتا

اس نے جاتے ہوئے کہا ساحرؔ!
وقت پھر لوٹ کر نہیں آتا