EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل بھی اب پہلو تہی کرنے لگا
ہو گیا تم سا تمہاری یاد میں

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




فلک پہ چاند ستارے نکلنے ہیں ہر شب
ستم یہی ہے نکلتا نہیں ہمارا چاند

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




ہم کو بھرم نے بحر توہم بنا دیا
دریا سمجھ کے کود پڑے ہم سراب میں

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




ہوا نہ قرب تعلق کا اختصاص یہاں
یہ روشناس ز راہ بعیدہ آیا تھا

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




جان و دل تھا نذر تیری کر چکا
تیرے عاشق کی یہی اوقات ہے

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




جم گئے راہ میں ہم نقش قدم کی صورت
نقش پا راہ دکھاتے ہیں کہ وہ آتے ہیں

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




جذبۂ عشق چاہئے صوفی
جو ہے افسردہ اہل حال نہیں

پنڈت جواہر ناتھ ساقی