EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ روپوشی نہیں ہے صورت مردم شناسی ہے
ہر اک نا اہل تیرا طالب دیدار بن جاتا

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




یہ زمزمہ طیور خوش آہنگ کا نہیں
ہے نغمہ سنج بلبل رنگیں نوائے قلب

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




جلے مکانوں میں بھوت بیٹھے بڑی متانت سے سوچتے ہیں
کہ جنگلوں سے نکل کے آنے کی کیا ضرورت تھی آدمی کو

پرکاش فکری




جدھر دیکھو لہو بکھرا ہوا ہے
نشانہ کون گولی کا بنا ہے

پرکاش فکری




لرزاں ہے کسی خوف سے جو شام کا چہرہ
آنکھوں میں کوئی خواب پرونے نہیں دیتا

پرکاش فکری




مردہ پڑے تھے لوگ گھروں کی پناہ میں
دریا وفور غیظ سے بپھرا تھا چار سو

پرکاش فکری




یوں تو اپنوں سا کچھ نہیں اس میں
پھر بھی غیروں سے وہ الگ سا ہے

پرکاش فکری