EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

معنیٔ روشن جو ہوں تو سو سے بہتر ایک شعر
مطلع خورشید کافی ہے پئے دیوان صبح

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی




مکان سینہ کا پاتا ہوں دم بدم خالی
نظر بچا کے تو اے دل کدھر کو جاتا ہے

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی




سمجھا ہے حق کو اپنے ہی جانب ہر ایک شخص
یہ چاند اس کے ساتھ چلا جو جدھر گیا

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی




صبح دم غائب ہوئے انجمؔ تو ثابت ہو گیا
خندۂ بیہودہ پر توڑے گئے دندان صبح

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی




اپنے جنوں کدے سے نکلتا ہی اب نہیں
ساقی جو مے فروش سر رہ گزار تھا

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




برائی بھلائی کی صورت ہوئی
محبت میں سب کچھ روا ہو گیا

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




چھو لے صبا جو آ کے مرے گل بدن کے پاؤں
قائم نہ ہوں چمن میں نسیم چمن کے پاؤں

پنڈت جواہر ناتھ ساقی