EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

قالب کو اپنے چھوڑ کے مقلوب ہو گئے
کیا اور کوئی قلب ہے اس انقلاب میں

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




سالک ہے گرچہ سیر مقامات دل فریب
جو رک گئے یہاں وہ مقام خطر میں ہیں

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




سکہ اپنا نہیں جمتا ہے تمہارے دل پر
نقش اغیار کے کس طور سے جم جاتے ہیں

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




عشاق جو تصور برزخ کے ہو گئے
آتی ہے دم بہ دم یہ انہیں کو صدائے‌ قلب

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




وہ ماہ جلوہ دکھا کر ہمیں ہوا روپوش
یہ آرزو ہے کہ نکلے کہیں دوبارا چاند

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




وسعت مشرب رنداں کا نہیں ہے محرم
زاہد سادہ ہمیں بے سر و ساماں سمجھا

پنڈت جواہر ناتھ ساقی




یہ رسالہ عشق کا ہے ادق ترے غور کرنے کا ہے سبق
کبھی دیکھ اس کو ورق ورق مرا سینہ غم کی کتاب ہے

پنڈت جواہر ناتھ ساقی