جب ملے دو دل مخل پھر کون ہے
بیٹھ جاؤ خود حیا اٹھ جائے گی
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
جب نہ جیتے جی مرے کام آئے گی
کیا یہ دنیا عاقبت بخشوائے گی
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
جو دن کو نکلو تو خورشید گرد سر گھومے
چلو جو شب کو تو قدموں پہ ماہتاب گرے
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
جنوں کی چاک زنی نے اثر کیا واں بھی
جو خط میں حال لکھا تھا وہ خط کا حال ہوا
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
کوچۂ جاناں کی ملتی تھی نہ راہ
بند کیں آنکھیں تو رستہ کھل گیا
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
کیا لطف جو غیر پردہ کھولے
جادو وہ جو سر پہ چڑھ کے بولے
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
لائے اس بت کو التجا کر کے
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی