EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جب ملے دو دل مخل پھر کون ہے
بیٹھ جاؤ خود حیا اٹھ جائے گی

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی




جب نہ جیتے جی مرے کام آئے گی
کیا یہ دنیا عاقبت بخشوائے‌ گی

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی




جو دن کو نکلو تو خورشید گرد سر گھومے
چلو جو شب کو تو قدموں پہ ماہتاب گرے

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی




جنوں کی چاک زنی نے اثر کیا واں بھی
جو خط میں حال لکھا تھا وہ خط کا حال ہوا

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی




کوچۂ جاناں کی ملتی تھی نہ راہ
بند کیں آنکھیں تو رستہ کھل گیا

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی




کیا لطف جو غیر پردہ کھولے
جادو وہ جو سر پہ چڑھ کے بولے

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی




لائے اس بت کو التجا کر کے
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی