EN हिंदी
جب نہ جیتے جی مرے کام آئے گی | شیح شیری
jab na jite-ji mere kaam aaegi

غزل

جب نہ جیتے جی مرے کام آئے گی

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی

;

جب نہ جیتے جی مرے کام آئے گی
کیا یہ دنیا عاقبت بخشائے گی

جب ملے دو دل مخل پھر کون ہے
بیٹھ جاؤ خود حیا اٹھ جائے گی

گر یہی ہے اس گلستاں کی ہوا
شاخ گل اک روز جھونکا کھائے گی

داغ سودا ایک دن دے گا بہار
فصل اس گل کی شگوفہ لائے گی

کچھ تو ہوگا ہجر میں انجام کار
بے قراری کچھ نہ کچھ ٹھہرائے گی

صندلی رنگوں سے مانا دل ملا
درد سر کی کس کے ماتھے جائے گی

خاکساروں سے جو رکھے گا غبار
او فلک بدلی تری ہو جائے گی

جب کرے گا گرمیاں وہ شعلہ رو
شمع محفل دیکھ کر جل جائے گی

جاں نکل جائے گی تن سے اے نسیمؔ
گل کو بوئے گل ہوا بتلائے گی