چمن میں دہر کے آ کر میں کیا نہال ہوا
برنگ سبزۂ بیگانہ پائمال ہوا
کہانی کہہ کے سلاتے تھے یار کو سو اب
فسانہ عمر ہوئی خواب وہ خیال ہوا
جنوں کی چاک زنی نے اثر کیا واں بھی
جو خط میں حال لکھا تھا وہ خط کا حال ہوا
نسیمؔ دزدیٔ مضموں نہ چھوڑیں گے شعرا
اگرچہ شہر کا تبدیل کوتوال ہوا
غزل
چمن میں دہر کے آ کر میں کیا نہال ہوا
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی