EN हिंदी
چمن میں دہر کے آ کر میں کیا نہال ہوا | شیح شیری
chaman mein dahr ke aa kar main kya nihaal hua

غزل

چمن میں دہر کے آ کر میں کیا نہال ہوا

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی

;

چمن میں دہر کے آ کر میں کیا نہال ہوا
برنگ سبزۂ بیگانہ پائمال ہوا

کہانی کہہ کے سلاتے تھے یار کو سو اب
فسانہ عمر ہوئی خواب وہ خیال ہوا

جنوں کی چاک زنی نے اثر کیا واں بھی
جو خط میں حال لکھا تھا وہ خط کا حال ہوا

نسیمؔ دزدیٔ مضموں نہ چھوڑیں گے شعرا
اگرچہ شہر کا تبدیل کوتوال ہوا