EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہی اک سانحہ کچھ کم نہیں ہے
ہمارا غم تمہارا غم نہیں ہے

عبید الرحمان




فلک سے مجھ کو شکوہ ہے زمیں سے مجھ کو شکوہ ہے
یقیں مانو تو خود اپنے یقیں سے مجھ کو شکوہ ہے

عبید الرحمان اعظمی




ایسا نہ ہو یہ رات کوئی حشر اٹھا دے
اٹھتا ہے ستاروں سے دھواں جاگتے رہنا

اویس احمد دوراں




بہتی نہیں ہے مرد کی آنکھوں سے جوئے اشک
لیکن ہمیں بتاؤ کہ ہم کس لئے ہنسیں

اویس احمد دوراں




بے داروں کی دنیا کبھی لٹتی نہیں دوراںؔ
اک شمع لئے تم بھی یہاں جاگتے رہنا

اویس احمد دوراں




ہم شاعر حیات ہیں ہم شاعر حیات!
دوراںؔ وہ سرخ رنگ کا پرچم تو دو ہمیں

اویس احمد دوراں




کچھ درد کے مارے ہیں کچھ ناز کے ہیں پالے
کچھ لوگ ہیں ہم جیسے کچھ لوگ ہیں تم جیسے

اویس احمد دوراں