EN हिंदी
نفس نفس پہ مجھے یاد آئے جاتے ہیں | شیح شیری
nafas nafas pe mujhe yaad aae jate hain

غزل

نفس نفس پہ مجھے یاد آئے جاتے ہیں

نشور واحدی

;

نفس نفس پہ مجھے یاد آئے جاتے ہیں
تمام روح تخیل پہ چھائے جاتے ہیں

ہم ان کا ذوق محبت چھپائے جاتے ہیں
مگر یہ ابر جو ساون کے آئے جاتے ہیں

یہی سماں تھا کسی کی وداع آخر کا
ستارہ ہائے سحر جھلملائے جاتے ہیں

زمانہ یاد کرے یا صبا کرے خاموش
ہم اک چراغ محبت جلائے جاتے ہیں

نشورؔ آپ کے اشعار درد کیا کہنا
کسی کی بزم محبت میں گائے جاتے ہیں