EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں کشتی میں اکیلا تو نہیں ہوں
مرے ہم راہ دریا جا رہا ہے

احمد ندیم قاسمی




میں نے سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دی

احمد ندیم قاسمی




میں تیرے کہے سے چپ ہوں لیکن
چپ بھی تو بیان مدعا ہے

احمد ندیم قاسمی




مر جاتا ہوں جب یہ سوچتا ہوں
میں تیرے بغیر جی رہا ہوں

احمد ندیم قاسمی




مرا وجود مری روح کو پکارتا ہے
تری طرف بھی چلوں تو ٹھہر ٹھہر جاؤں

احمد ندیم قاسمی




مرے خدا نے کیا تھا مجھے اسیر بہشت
مرے گنہ نے رہائی مجھے دلائی ہے

احمد ندیم قاسمی




مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ بھی پیار آتا ہے
تری الفت نے محبت مری عادت کر دی

احمد ندیم قاسمی