ہزار شمع فروزاں ہو روشنی کے لیے
نظر نہیں تو اندھیرا ہے آدمی کے لیے
تعلقات کی دنیا بھی آدمی کے لیے
اک اجنبی سا تصور ہے اجنبی کے لیے
چمن چمن ہے محبت جہاں جہاں سے جمال
یہ اہتمام ہے اک دل کی زندگی کے لیے
شب نشاط مبارک تجھے یہ ماہ و نجوم
سحر بہت ہے مری کم ستارگی کے لیے
نگاہ دوست سلامت کہ فیض گریہ سے
بہت گہر ہیں مرے دامن تہی کے لیے
نگاہ مست کی صہبا ٹپک رہی ہے نشورؔ
غزل کہی ہے طبیعت کی سر خوشی کے لیے

غزل
ہزار شمع فروزاں ہو روشنی کے لیے
نشور واحدی