EN हिंदी
یادیں پاگل کر دیتی ہیں | شیح شیری
yaaden pagal kar deti hain

غزل

یادیں پاگل کر دیتی ہیں

ن م دانش

;

یادیں پاگل کر دیتی ہیں
باتیں پاگل کر دیتی ہیں

چہرہ ہوش اڑا دیتا ہے
آنکھیں پاگل کر دیتی ہیں

تنہا چلنے والوں کو یہ
راہیں پاگل کر دیتی ہیں

دن تو خیر گزر جاتا ہے
راتیں پاگل کر دیتی ہیں