یادیں پاگل کر دیتی ہیں
باتیں پاگل کر دیتی ہیں
چہرہ ہوش اڑا دیتا ہے
آنکھیں پاگل کر دیتی ہیں
تنہا چلنے والوں کو یہ
راہیں پاگل کر دیتی ہیں
دن تو خیر گزر جاتا ہے
راتیں پاگل کر دیتی ہیں
غزل
یادیں پاگل کر دیتی ہیں
ن م دانش
غزل
ن م دانش
یادیں پاگل کر دیتی ہیں
باتیں پاگل کر دیتی ہیں
چہرہ ہوش اڑا دیتا ہے
آنکھیں پاگل کر دیتی ہیں
تنہا چلنے والوں کو یہ
راہیں پاگل کر دیتی ہیں
دن تو خیر گزر جاتا ہے
راتیں پاگل کر دیتی ہیں