EN हिंदी
فاصلے کے معنی کا کیوں فریب کھاتے ہو | شیح شیری
fasle ke mani ka kyun fareb khate ho

غزل

فاصلے کے معنی کا کیوں فریب کھاتے ہو

احمد ندیم قاسمی

;

فاصلے کے معنی کا کیوں فریب کھاتے ہو
جتنے دور جاتے ہو اتنے پاس آتے ہو

رات ٹوٹ پڑتی ہے جب سکوت زنداں پر
تم مرے خیالوں میں چھپ کے گنگناتے ہو

میری خلوت غم کے آہنی دریچوں پر
اپنی مسکراہٹ کی مشعلیں جلاتے ہو

جب تنی سلاخوں سے جھانکتی ہے تنہائی
دل کی طرح پہلو سے لگ کے بیٹھ جاتے ہو

تم مرے ارادوں کے ڈولتے ستاروں کو
یاس کے خلاؤں میں راستہ دکھاتے ہو

کتنے یاد آتے ہو پوچھتے ہو کیوں مجھ سے
جتنا یاد کرتے ہو اتنے یاد آتے ہو