EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

روک دو یہ روشنی کی تیز دھار
میری مٹی میں گندھی ہے رات بھی

نعمان شوق




روح کی تھاپ نہ روکو کہ قیامت ہوگی
تم کو معلوم نہیں کون کہاں رقص میں ہے

نعمان شوق




سارے چقماق بدن آئے تھے تیاری سے
روشنی خوب ہوئی رات کی چنگاری سے

نعمان شوق




سب جہانگیر نیاموں سے نکل آئیں گے
اب تو زنجیر ہلاتے ہوئے ڈرتا ہوں میں

نعمان شوق




سیر دنیا کو جاتے ہو جاؤ
ہے کوئی شہر میرے دل جیسا

نعمان شوق




سنا ہے شور سے حل ہوں گے سارے مسئلے اک دن
سو ہم آواز کو آواز سے ٹکراتے رہتے ہیں

نعمان شوق




سنائی دیتی ہے سات آسماں میں گونج اپنی
تجھے پکار کے حیران اڑتے پھرتے ہیں

نعمان شوق