EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تباہ کر تو دوں ظاہر پرست دنیا کو
یہ آئینے بھی مرے لوگ ہی بناتے ہیں

نعمان شوق




طوق بدن اتار کے پھینکا زمیں سے دور
دنیا کے ساتھ چلنے سے انکار کر دیا

نعمان شوق




ترے بغیر کوئی اور عشق ہو کیسے
کہ مشرکوں کے لئے بھی خدا ضروری ہے

نعمان شوق




تم تو سردی کی حسیں دھوپ کا چہرہ ہو جسے
دیکھتے رہتے ہیں دیوار سے جاتے ہوئے ہم

نعمان شوق




اس کا ملنا کوئی مذاق ہے کیا
بس خیالوں میں جی اٹھا ہوں میں

نعمان شوق




اس نے ہنس کر ہاتھ چھڑایا ہے اپنا
آج جدا ہو جانے میں آسانی ہے

نعمان شوق




وہ میرے لمس سے مہتاب بن چکا ہوتا
مگر ملا بھی تو جگنو پکڑنے والوں کو

نعمان شوق