EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ سانپ جس نے مجھے آج تک ڈسا بھی نہیں
تمام زہر سخن میں مرے اسی کا ہے

نعمان شوق




وہ طنز کو بھی حسن طلب جان خوش ہوئے
الٹا پڑھا گیا، مرا پیغام اور تھا

نعمان شوق




وہ تو کہئے آپ کی خوشبو نے پہچانا مجھے
عطر کہہ کر جانے کیا کیا بیچتے عطار لوگ

نعمان شوق




وہ تو کہیے آپ کی خوشبو نے پہچانا مجھے
عطر کہہ کے جانے کیا کیا بیچتے عطار لوگ

نعمان شوق




یہ خواب کون دکھانے لگا ترقی کے
جب آدمی بھی عدد میں شمار ہونے لگے

نعمان شوق




ذرا یہ ہاتھ میرے ہاتھ میں دو
میں اپنی دوستی سے تھک چکا ہوں

نعمان شوق




اک سانحہ سا دفن ہوں لیکن کبھی کبھی
صدیوں کی قبر سے بھی اٹھایا گیا ہوں میں

نعمان امام