EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آپ کی سادہ دلی سے تنگ آ جاتا ہوں میں
میرے دل میں رہ چکے ہیں اس قدر ہشیار لوگ

نعمان شوق




آسمانوں سے زمیں کی طرف آتے ہوئے ہم
ایک مجمع کے لیے شعر سناتے ہوئے ہم

نعمان شوق




اب اسے غرقاب کرنے کا ہنر بھی سیکھ لوں
اس شکارے کو اگر پھولوں سے ڈھک سکتا ہوں میں

نعمان شوق




ایسی ہی ایک شب میں کسی سے ملا تھا دل
بارش کے ساتھ ساتھ برستی ہے روشنی

نعمان شوق




اپنی آہٹ پہ چونکتا ہوں میں
کس کی دنیا میں آ گیا ہوں میں

نعمان شوق




اور مت دیکھیے اب عدل جہانگیر کے خواب
اور کچھ کیجئے زنجیر ہلانے کے سوا

نعمان شوق




بڑے گھروں میں رہی ہے بہت زمانے تک
خوشی کا جی نہیں لگتا غریب خانے میں

نعمان شوق