EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مضمون سوجھتے ہیں ہزاروں نئے نئے
قاصد یہ خط نہیں مرے غم کی کتاب ہے

نظام رامپوری




میرے ملنے سے جو یوں ہاتھ اٹھا بیٹھا تو
نہیں معلوم کہ دل میں ترے کیا بیٹھ گیا

نظام رامپوری




منتظر ہوں کسی کے آنے کا
کس کی آنکھوں میں آ کے خواب رہے

نظام رامپوری




نہ بن آیا جب ان کو کوئی جواب
تو منہ پھیر کر مسکرانے لگے

نظام رامپوری




راہ نکلے گی نہ کب تک کوئی
تری دیوار ہے اور سر میرا

نظام رامپوری




رات تھا وصل آج ہجر کا دن
کچھ زمانے کا اعتبار نہیں

نظام رامپوری




سچ ہے نظامؔ یاد بھی اس کو نہ ہوں گے ہم
پر کیا کریں وہ ہم سے بھلایا نہ جائے گا

نظام رامپوری