EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کس قدر ہجر میں بے ہوشی ہے
جاگنا بھی ہے ہمارا سونا

نظام رامپوری




کوئے جاناں میں گر اب جائیں بھی تو کیا دیکھیں
کوئی روزن نہ رہا بن گئی دیوار نئی

نظام رامپوری




کیا دعا روز حشر کی مانگیں
وہاں پر بھی یہی خدا ہوگا

نظام رامپوری




کیا کسی سے کسی کا حال کہیں
نام بھی تو لیا نہیں جاتا

نظام رامپوری




لپٹا کے شب وصل وہ اس شوخ کا کہنا
کچھ اور ہوس اس سے زیادہ تو نہیں ہے

نظام رامپوری




میں نہ کہتا تھا کہ بہکائیں گے تم کو دشمن
تم نے کس واسطے آنا مرے گھر چھوڑ دیا

نظام رامپوری




منظور کیا ہے یہ بھی تو کھلتا نہیں سبب
ملتا تو ہے وہ ہم سے مگر کچھ رکا ہوا

نظام رامپوری