EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دشمن سے اور ہوتیں بہت باتیں پیار کی
شکر خدا یہ ہے کہ وہ بت کم سخن ہوا

نظام رامپوری




گر کوئی پوچھے مجھے آپ اسے جانتے ہیں
ہو کے انجان وہ کہتے ہیں کہیں دیکھا ہے

نظام رامپوری




ہے خوشی انتظار کی ہر دم
میں یہ کیوں پوچھوں کب ملیں گے آپ

نظام رامپوری




حق بات تو یہ ہے کہ اسی بت کے واسطے
زاہد کوئی ہوا تو کوئی برہمن ہوا

نظام رامپوری




ہوئے نمود جو پستاں تو شرم کھا کے کہا
یہ کیا بلا ہے جو اٹھتی ہے میرے سینے سے

نظام رامپوری




اک بات لکھی ہے کیا ہی میں نے
تجھ سے تو نہ نامہ بر کہوں گا

نظام رامپوری




اک وہ کہ رات دن رہیں محفل میں اس کی ہائے
اک ہم کہ ترسیں سایۂ دیوار کے لیے

نظام رامپوری