EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس قدر آپ کا عتاب رہے
دل کو میرے نہ اضطراب رہے

نظام رامپوری




جو جو مزے کیے ہیں زباں سے میں کیا کہوں
پاس اپنے آج تک ترے منہ کا اگال ہے

نظام رامپوری




جو کہ ناداں ہے وہ کیا جانے تری چاہت کی قدر
اے پری دیوانہ بننا کام ہے ہشیار کا

نظام رامپوری




جو کچھ اشارے ہوتے ہیں سب دیکھتا ہوں میں
ساری شرارت آپ کی میری نظر میں ہے

نظام رامپوری




کہیں اس بزم تک رسائی ہو
پھر کوئی دیکھے اہتمام مرا

نظام رامپوری




خوشبو وہ پسینے کی تری یاد نہ آ جائے
گل کیسا کبھی عطر بھی سونگھا نہ کریں گے

نظام رامپوری




کس کا ہے انتظار کہاں دھیان ہے لگا
کیوں چونک چونک جاتے ہو آواز پا کے ساتھ

نظام رامپوری