EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اب کس کو یاں بلائیں کس کی طلب کریں ہم
آنکھوں میں راہ نکلی دل میں مقام نکلا

نظام رامپوری




اب کیا ملیں کسی سے کہاں جائیں ہم نظامؔ
ہم وہ نہیں رہے وہ محبت نہیں رہی

نظام رامپوری




اب تو سب کا ترے کوچے ہی میں مسکن ٹھہرا
یہی آباد ہے دنیا میں زمیں تھوڑی سی

نظام رامپوری




اب تم سے کیا کسی سے شکایت نہیں مجھے
تم کیا بدل گئے کہ زمانا بدل گیا

نظام رامپوری




ابھی تو کہا ہی نہیں میں نے کچھ
ابھی تم جو آنکھیں چرانے لگے

نظام رامپوری




اپنی انداز کے کہہ شعر نہ کہہ یہ تو نظامؔ
کہ چناں بیٹھ گیا اور چنیں بیٹھ گئی

نظام رامپوری




بحر ہستی سے کوچ ہے درپیش
یاد منصوبۂ حباب رہے

نظام رامپوری