EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں اب تو اے جنوں ترے ہاتھوں سے تنگ ہوں
لاؤں کہاں سے روز گریباں نئے نئے

نیاز فتح پوری




نہ دنیا کا ہوں میں نہ کچھ فکر دیں کا
محبت نے رکھا نہ مجھ کو کہیں کا

نیاز فتح پوری




تم تو ٹھکرا کر گزر جاؤ تمہیں ٹوکے گا کون
میں پڑا ہوں راہ میں تو کیا تمہارا جائے گا

نیاز فتح پوری




آئے بھی وہ چلے بھی گئے یاں کسے خبر
حیراں ہوں میں خیال ہے یہ یا کہ خواب ہے

نظام رامپوری




آنکھیں پھوٹیں جو جھپکتی بھی ہوں
شب تنہائی میں کیسا سونا

نظام رامپوری




آپ دیکھیں تو مرے دل میں بھی کیا کیا کچھ ہے
یہ بھی گھر آپ کا ہے کیوں نہ پھر آباد رہے

نظام رامپوری




اب آؤ مل کے سو رہیں تکرار ہو چکی
آنکھوں میں نیند بھی ہے بہت رات کم بھی ہے

نظام رامپوری