EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سن اے کوہ و دمن کو سبز خلعت بخشنے والے
نہیں ملتا ترے در سے غریبوں کو کفن اب تک

نثار اٹاوی




تو نے وہ سوز دیا ہے کہ الٰہی توبہ
زندگی آگ کے شعلوں میں بسر ہوتی ہے

نثار اٹاوی




وہ دن گزرے کہ جب یہ زندگانی اک کہانی تھی
مجھے اب ہر کہانی زندگی معلوم ہوتی ہے

نثار اٹاوی




یقیناً رہبر منزل کہیں پر راستا بھولا
وگرنہ قافلے کے قافلے گم ہو نہیں سکتے

نثار اٹاوی




یہ بھی ہوا کہ در نہ ترا کر سکے تلاش
یہ بھی ہوا کہ ہم ترے در سے گزر گئے

نثار اٹاوی




یہ دل والوں سے پوچھو اس کو دل والے سمجھتے ہیں
بگاڑ آئی ہوا زلفیں کسی کی یا سنوار آئی

نثار اٹاوی




بظاہر دشت کی جانب تو بڑھتا جا رہا ہے
مگر سب راستے بھی یاد کرتا جا رہا ہے

نشانت شری واستو نایاب