EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

چوڑیاں کیوں اتار دیں تم نے
صبحیں کتنی اداس رہتی ہیں

نشانت شری واستو نایاب




ایک بھی پتھر نہ آیا راہ میں
نیند میں ہم عمر بھر چلتے رہے

نشانت شری واستو نایاب




حفاظت ہر کسی کی وہ بڑی خوبی سے کرتا ہے
ہوا بھی چلتی رہتی ہے دیا بھی جلتا رہتا ہے

نشانت شری واستو نایاب




جنوں کو ڈھال بنایا تو بچ گئے ورنہ
یہ زندگی ہمیں مجبور کر بھی سکتی تھی

نشانت شری واستو نایاب




میں ایک پل میں اندھیرے سے ہار جاؤں گا
تمام عمر چراغوں کے بیچ گزری ہے

نشانت شری واستو نایاب




رات اب اپنے اختتام پہ ہے
احتراماً دیے بجھا دیجے

نشانت شری واستو نایاب




گھڑی گھڑی نہ ادھر دیکھیے کہ دل پہ مجھے
ہے اختیار پر اتنا بھی اختیار نہیں

نیاز فتح پوری