EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بے ساختہ نگاہیں جو آپس میں مل گئیں
کیا منہ پر اس نے رکھ لیے آنکھیں چرا کے ہاتھ

نظام رامپوری




بوسہ تو اس لب شیریں سے کہاں ملتا ہے
گالیاں بھی ملیں ہم کو تو ملیں تھوڑی سی

نظام رامپوری




چھیڑ ہر وقت کی نہیں جاتی
روز کا روٹھنا نہیں جاتا

نظام رامپوری




درباں سے آپ کہتے تھے کچھ میرے باب میں
سنتا تھا میں بھی پاس ہی در کے کھڑا ہوا

نظام رامپوری




دیکھ کر غیر کو شوخی دیکھو
مجھ سے کہتے ہیں کہ دیکھا تو نے

نظام رامپوری




دینا وہ اس کا ساغر مے یاد ہے نظامؔ
منہ پھیر کر ادھر کو ادھر کو بڑھا کے ہاتھ

نظام رامپوری




دو دن بھی اس صنم سے نہ اپنی نبھی کبھی
جب کچھ بنی تو فضل خدا سے بگڑ گئی

نظام رامپوری