کوشش بھی کر امید بھی رکھ راستہ بھی چن
پھر اس کے بعد تھوڑا مقدر تلاش کر
ندا فاضلی
کچھ بھی بچا نہ کہنے کو ہر بات ہو گئی
آؤ کہیں شراب پئیں رات ہو گئی
ندا فاضلی
کچھ لوگ یوں ہی شہر میں ہم سے بھی خفا ہیں
ہر ایک سے اپنی بھی طبیعت نہیں ملتی
ندا فاضلی
کچھ طبیعت ہی ملی تھی ایسی چین سے جینے کی صورت نہ ہوئی
جس کو چاہا اسے اپنا نہ سکے جو ملا اس سے محبت نہ ہوئی
ندا فاضلی
میں بھی تو بھی یاتری چلتی رکتی ریل
اپنے اپنے گاؤں تک سب کا سب سے میل
ندا فاضلی
میں رویا پردیس میں بھیگا ماں کا پیار
دکھ نے دکھ سے بات کی بن چٹھی بن تار
ندا فاضلی
میری غربت کو شرافت کا ابھی نام نہ دے
وقت بدلا تو تری رائے بدل جائے گی
ندا فاضلی