EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کہتا ہے کوئی کچھ تو سمجھتا ہے کوئی کچھ
لفظوں سے جدا ہو گئے لفظوں کے معانی

ندا فاضلی




خطرے کے نشانات ابھی دور ہیں لیکن
سیلاب کناروں پہ مچلنے تو لگے ہیں

ندا فاضلی




خدا کے ہاتھ میں مت سونپ سارے کاموں کو
بدلتے وقت پہ کچھ اپنا اختیار بھی رکھ

ندا فاضلی




خوش حال گھر شریف طبیعت سبھی کا دوست
وہ شخص تھا زیادہ مگر آدمی تھا کم

ندا فاضلی




کس سے پوچھوں کہ کہاں گم ہوں کئی برسوں سے
ہر جگہ ڈھونڈھتا پھرتا ہے مجھے گھر میرا

ندا فاضلی




کسی کے واسطے راہیں کہاں بدلتی ہیں
تم اپنے آپ کو خود ہی بدل سکو تو چلو

ندا فاضلی




کوئی ہندو کوئی مسلم کوئی عیسائی ہے
سب نے انسان نہ بننے کی قسم کھائی ہے

ندا فاضلی