EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گھر کو کھوجیں رات دن گھر سے نکلے پاؤں
وہ رستہ ہی کھو گیا جس رستے تھا گاؤں

ندا فاضلی




گرجا میں مندروں میں اذانوں میں بٹ گیا
ہوتے ہی صبح آدمی خانوں میں بٹ گیا

ندا فاضلی




ہم بھی کسی کمان سے نکلے تھے تیر سے
یہ اور بات ہے کہ نشانے خطا ہوئے

ندا فاضلی




ہم لبوں سے کہہ نہ پائے ان سے حال دل کبھی
اور وہ سمجھے نہیں یہ خامشی کیا چیز ہے

ندا فاضلی




ہمارا میرؔ جی سے متفق ہونا ہے نا ممکن
اٹھانا ہے جو پتھر عشق کا تو ہلکا بھاری کیا

ندا فاضلی




ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی
جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا

ندا فاضلی




ہر ایک بات کو چپ چاپ کیوں سنا جائے
کبھی تو حوصلہ کر کے نہیں کہا جائے

ندا فاضلی