خدا اے کاش نازشؔ جیتے جی وہ وقت بھی لائے
کہ جب ہندوستان کہلائے گا ہندوستان آزادی
نازش پرتاپ گڑھی
نہ ہوگا رائیگاں خون شہیدان وطن ہرگز
یہی سرخی بنے گی ایک دن عنوان آزادی
نازش پرتاپ گڑھی
اپنی دنیا تو بنا لی تھی ریاکاروں نے
مل گیا خلد بھی اللہ کو پھسلانے سے
نظم طبا طبائی
اسیری میں بہار آئی ہے فریاد و فغاں کر لیں
نفس کو خوں فشاں کر لیں قفس کو بوستاں کر لیں
نظم طبا طبائی
بچھڑ کے تجھ سے مجھے ہے امید ملنے کی
سنا ہے روح کو آنا ہے پھر بدن کی طرف
نظم طبا طبائی
درد دل سے عشق کے بے پردگی ہوتی نہیں
اک چمک اٹھتی ہے لیکن روشنی ہوتی نہیں
نظم طبا طبائی
دل اس طرح ہوائے محبت میں جل گیا
بھڑکی کہیں نہ آگ نہ اٹھا دھواں کہیں
نظم طبا طبائی