EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہم سے شکایتیں بجا ہم کو بھی ہے مگر گلہ
پہلے سے ہم نہیں اگر پہلے سے آپ بھی نہیں

نظیر صدیقی




جس درجہ نیک ہونے کی ملتی رہی ہے داد
اس درجہ نیک بننے کا ارماں کبھی نہ تھا

نظیر صدیقی




جو لوگ موت کو ظالم قرار دیتے ہیں
خدا ملائے انہیں زندگی کے ماروں سے

نظیر صدیقی




کسی کی مہربانی سے محبت مطمئن کیا ہو
محبت تو محبت سے بھی آسودہ نہیں ہوتی

نظیر صدیقی




رات سے شکایت کیا بس تمہیں سے کہنا ہے
تم ذرا ٹھہر جاؤ رات کب ٹھہرتی ہے

نظیر صدیقی




نذیرؔ لوگ تو چہرے بدلتے رہتے ہیں
تو اتنا سادہ نہ بن مسکراہٹیں پہچان

نذیر تبسم




اپنے انداز تکلم کو بدل دے ورنہ
میرا لہجہ بھی ترے ساتھ بدل سکتا ہے

ناظم بریلوی